Posts

دہر میں اسم محمد صلى الله عليه واله وسلم سے اجالا کردے

(فتنہء قادیانیت کا قلع قمع) از قلم : عصمت اسامہ ماہ ربیع الاول حضورِ اکرم صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی ولادت باسعادت کا ماہ مبارک ہے اور آپ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کے وصال کا مہینہ بھی۔ اس ماہ میں ہم رسول اللہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم سے محبت کو محسوس کرتے اور اس کا اظہار کرتے ہیں ،حضور صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی حیاتِ طیبہ اور سیرت کے واقعات پڑھتے ہیں ۔ آپ پر درود و سلام بھیجتے ہیں ۔آپ نے اپنی پوری زندگی جس عظیم الشان مشن کی خاطر تگ ودو میں گزاری کہ اللہ کا دین ،اس کے بندوں تک پہنچا دیا جائے،اس سنت نبوی کو اپنی زندگی کا مشن بنانے کا عزم کرتے ہیں ،انسانیت کے دکھوں کا علاج آپ کے اسوہء حسنہ کی پیروی میں ہے ،وہیں آپ کی “عزت و ناموس کی حفاظت” اور “عقیدہء ختم نبوت” کا تحفظ کرنا بھی ہر مسلمان کی ذمہ داری ہے۔قرآن پاک میں رب العالمین کا ارشاد ہے : ” محمد ، تمہارے مردوں میں سے کسی کے باپ نہیں ہیں اور لیکن وہ اللہ کے رسول اور خاتم النبیین ہیں ” (سورہء الاحزاب : 33) حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ” رسالت اور نبوت کا سلسلہ اب منقطع ہوچکا ہے،میرے

جو میرے غم میں گھلا

 وہ جومیرے غم میں گھلا کئے اسے  میں نے دل سے بھلا دیا   تاریک  دور کا بدترین عمل  کہ جس پہ خالق کائنات کی بھی انتہا  درجے کی رحمت جوش میں آئ جنت کی نوخیز  کلی  مشرکین کے ہاتھوں مسلی گئیں... وہ  حرماں  نصیب  جو بیٹی *کو رحمت  نہیں ہزیمت و ذلت  کا سبب  سمجھتے   اس بچی کے ہاتھ میں گڑیا دے کر، اسے مٹھائی کا ٹکڑا تھما کر، اسے نیلے پیلے سرخ رنگ کے کپڑے دے کر  قبر میں بٹھا دیتے  بچی اسے کھیل سمجھتی، وہ قبر میں کپڑوں، مٹھائی کے ٹکڑوں اور گڑیاؤں کے ساتھ کھیلنے لگتی پھر یہ لوگ اس کھیلتی مسکراتی اور کھلکھلاتی بچی پر ریت اور مٹی ڈالتے....وہ معصوم اسے بھی کھیل ہی سمجھتی ۔ لیکن جب ریت اس کی گردن تک پہنچ جاتی تو  گھبرا کر  آوازیں دینے لگتی ۔ لیکن ظالم والد مٹی ڈالنے کی رفتار میں اضافہ کر دیتا تھا۔ یہ لوگ اس قبیح عمل کے بعد واپس جاتے تو ان معصوم بچیوں کی سسکیاں گھروں کے دروازے تک ان کا پیچھا کرتی تھیں۔ لیکن ان ظالموں کے دلوں پر تالے تھے ان کے دل نرم نہیں ہوتے تھے۔جن سے اسلام قبول کرنے سے پہلے ماضی میں ایسی غلطی ہوئی تھی۔ ایک نے واقعہ سنایا۔ میں اپنی بیٹی کو قبرستان لے کے جا رہا تھا۔ بچی نے میری انگلی